موجودہ حملے منظم منصوبہ بندی کے تحت کئے گئے ہیں تاکہ فرقہ وارانہ اور لسانی فسادات کو ہوا ددے کر پاکستان میں افراتفری وانتشار پیدا کیا جاسکے
بلوچستان سے دھشت گردوں کی کمین گاہوں کو ختم کیا جائے اور ملک میں انتشار اور افراتفری پیدا کرنے والی این جی اوزکومنطقی انجام تک پہنچایا جائے
جمعیت علماء پاکستان و ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیرمحمد زبیر نے بلوچستان میں دھشت گردی کے واقعات پرسخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موسیٰ خیل،قلات، نوشکی،مستونگ بولان،راڑہ ہاشم کے علاقوں میں مسافروں کو شناخت کے بعد موت کے گھاٹ اتارنے کے واقعات اور سرکاری اداروں بالخصوص سیکورٹی فورسز،قومی املاک،ریلوے ٹریک، گیس لائینوں اورپلوں کو دھماکوں سے اڑنے کے منظم واقعات اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ بلوچستان میں طبل جنگ بج چکا ہے ان متواتر واقعات سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ موجودہ حملے منظم منصوبہ بندی کے تحت کئے گئے ہیں تاکہ ملک میں فرقہ وارانہ اور لسانی فسادات کو ہوا ددے کر پاکستان میں افراتفری وانتشار پیدا کیا جاسکے بلوچستان کی صوبائی حکومت اوروفاقی وزارت داخلہ قیام امن میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں دھشت گرد جب اور جہاں چاہتے ہیں بآسانی کاروائی کرکے ملک اور قوم کو شدید نقصانات سے دوچار کردیتے ہیں جبکہ ہمارے انٹیلجنس ادارے خواب غفلت کی نیند سوتے رہیں، بلوچستان کے چپے چپے پرجہاں چیک پوسٹوں کا جال بچھا ہوا ہے اس کے باوجود دھشت گرداپنے مذموم عزائم کی تکمیل کرنے میں کامیاب ہوجائیں اس ناکامی پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہئے انہوں نے کہا کہ جب تک بلوچستان کے معاشی،معاشرتی،اور فرقہ وارانہ مسائل کا پائیدار حل تلاش نہیں کیا جائے گاسیکورٹی فورسز پر حملہ کرنے والے دھشت گردوں کے خلاف منظم کاروائی نہیں کی جائے گی اس وقت تک بلوچستان میں امن کا قیام ممکن نہیں ملک دشمن طاغوتی قوتیں اور بھارت نہیں چاہتے کہ بلوچستان میں امن قائم ہو اور بلوچستان کے قدرتی وسائل کو استعمال کرکے پاکستان ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو سکے ملک کی ترقی اور خوشحالی کو روکنے کیلئے پاکستان دشمن قوتیں بلوچستان میں کبھی فرقہ وارانہ توکبھی نسلی و لسانی اور کبھی قومی اداروں اور سیکورٹی فورسزپر حملے کر کے بدامنی اور لاقانونیت کا بازار گرم کررہی ہیں موجودہ واقعات بھی اس سلسلے کی کڑی ہیں اب بھی وقت ہے کہ حکمراں بلوچستان کے عوام کی محرومیوں کو دورکریں، بلوچستان کے عوام کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں،بلوچستان سے دھشت گردوں کی کمین گاہوں کو ختم کیا جائے اور ملک میں انتشار اور افراتفری پیدا کرنے والی بیرون ملک کے فنڈز پرچلانے والی این جی اوزکو ختم کرکے منطقی انجام تک پہنچایا جائے تاکہ وہاں دھشت گردی کا خاتمہ ہو جو ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے انتہائی ضروری ہے انہوں نے مذکورہ دھشت گردی کے واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے شہدائے کیلئے دعائے مغفرت اور لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہاربھی کیاہے۔ جاری کردہ میڈیا سیل جمعیت علماء پاکستان و ملی یکجہتی کونسل پاکستان03453556611,03123015254