106

ملی یکجہتی کونسل محرم اور یومِ عاشورہ پر ہم آہنگی اور اتحاد و وحدت کا ماحول قائم رکھنے کی بھرپور کوشش کرے گی۔ صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر، لیاقت بلوچ

لاہور (صباح نیوز)ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر، سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ماہِ محرم الحرام میں وحدت، اتحاد اور امن قائم رکھنا تمام اہلِ اسلام کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ باہمی اختلافات اور بگاڑ نے اہلِ اسلام کے لیے بڑی مشکلات پیدا کی ہیں، جس کا تمام تر فائدہ اسلام دشمن اور اسلاموفوبیا میں مبتلا قوتیں اٹھارہی ہیں۔ آئینِ پاکستان کے مطابق پاکستان میں بسنے والے ہر فرد کے بنیادی حقوق اور دینی مسالک کا احترام و حفاظت سب کا فرض ہے۔
ملی یکجہتی کونسل ماہِ محرم الحرام اور یومِ عاشورہ پر امن کو یقینی بنانے کے لیے ہم آہنگی اور اتحاد و وحدت کا ماحول قائم رکھنے کی بھرپور کوشش کرے گی۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے مرکزی رہنماں علامہ سید ساجد علی نقوی، حافظ نعیم الرحمن، علامہ راجا ناصر عباس جعفری، شجاع الدین شیخ، مولانا اللہ وسایا، حافظ عبدالغفار روپڑی، خرم نواز گنڈاپور، پیر سید ہارون علی گیلانی، علامہ محمد طیب طاہری، پیر عبدالرحیم نقشبندی، علامہ سید ضیا اللہ شاہ بخاری، صاحبزادہ زاھد محمود قاسمی، پیر سید صفدر شاہ گیلانی، مولانا عبدالمالک، پیر غلام رسول اویسی، مفتی گلزار احمد نعیمی، خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ، قاری یعقوب شیخ، محمد عبداللہ حمید گل، علامہ عارف حسین واحدی، علامہ شبیر میثمی، سید ناصر عباس شیرازی، مفتی سید معرفت شاہ، ڈاکٹر علی عباس نقوی، علامہ سید عقیل انجم قادری، رضیت باللہ، ، پروفیسر محمد ابراہیم، اسدللہ بھٹو، مولانا عبدالحق ہاشمی، علامہ محمد جاوید قصوری، میاں آصف اخوانی، مولانا عبدالواسع، ڈاکٹر طارق سلیم، سردار اعجاز افضل خان، سردار عبدالقیوم خان، طاہر رشید تنولی، شیخ مرزا علی اور دیگر رہنماؤں نے ماہِ محرم الحرام میں تمام دینی جماعتوں اور قائدین کے لیے ضابطہ اخلاق کی پابندی کی پرزور اپیل کی ہے۔
ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر اور لیاقت بلوچ نے ملی یکجہتی کونسل کے تمام صوبائی صدور، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے صدور کو ہدایت کی ہے کہ فوری طور پر صوبائی اجلاس طلب کرکے ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد اور پابندی کو یقینی بنائیں۔ ملی یکجہتی کونسل کی قیادت نے ضابطہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ملک میں مذہب کے نام پر دہشت گردی، اختلافات کی آگ بھڑکانا خلافِ اسلام ہے، اِس کی مذمت اور اظہارِ برات کا اہتمام کریں۔ اسلام کے دائرہ میں کسی بھی اسلامی فرقہ کو کافر قرار دینا، واجب القتل قرار دینا غیر اسلامی اور قابلِ نفرت فعل ہے۔رسول اللہۖ کی عظمت، حرمت ہمارے ایمان کی بنیاد ہے۔ ختمِ نبوت، عظمتِ مصطفے، شانِ رسالت کی حفاظت ہمارا فرض ہے۔٭ عظمتِ اہلِ بیت اطہار و امام مہدی، عظمتِ صحابہ و خلفائے راشدین ایمان کا جزو ہے، اِن تمام واجب الاحترام ہستیوں کی تکفیر کرنے والا دائرہِ اسلام سے خارج ہے اور اِن مقدس ہستیوں کی توہین، تنقیص حرام اور قابلِ مذمت و قابلِ تعزیر جرم ہے۔
ضابطہ اخلاق کے مطابق ماہِ محرم الحرام میں خطیب، واعظین، ذاکرین، مقررین، شعرا جلسے جلوسوں، مجالسِ عزاداری میں ایسی ہر تقریر و تحریر سے گریز و اجتناب کریں جس سے کسی بھی مکتبِ فکر کی جلی یا خفی دِل آزاری ہوتی ہو اور جو عوام الناس میں اشتعال اور ردعمل کا باعث بنتا ہو۔ ہر قسم کے دِل آزار، اشتعال انگیز، نفرت آمیز نعروں، تحاریر و تقاریر سے مکمل احتراز تمام مکاتبِ فکر و طبقات پر لازم ہے۔ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر اور لیاقت بلوچ نے کہا کہ شیعہ سنی جماعتوں کے رہنما کسی بھی متشدد فرقہ پرست شخص کی حمایت و سرپرستی نہ کریں اور اتحادِ امت کو نقصان پہنچانے والے ہر عمل و کردار کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا ملی، قومی فریضہ ادا کریں۔ کوئی بھی مسلک اور گروہ قانون کو ہاتھ میں لینے سے گریز کرے اور جھتوں کی صورت میں تمام آئینی، قانونی اور بنیادی انسانی اقدار کو تباہ کرنے والے ہر عمل کو روک دے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں