ڈاکٹر فریدہ احمد صدیقی
ڈاکٹرفریدہ احمد صدیقی نے28جون 1935ء کو بھارت کے شہر میرٹھ میں سفیر اسلام علامہ شاہ عبدالعلیم صدیقی کے گھر میں آنکھ کھولی ابتدائی تعلیم میرٹھ میں حاصل کی،قیام پاکستان کے بعد جیکب لائنز گرلزاسکول کراچی میں داخلہ لیا میٹرک کا سموپولیٹن گرلز سیکنڈری اسکول سے کیاجب کراچی میں لڑکیوں کیلئے فرید روڈ پر سب سے پہلا کالج قائم ہواتووہیں سے بی اے کیا عربی لٹریچر میں کراچی یونیورسٹی سے ایم اے کیا اور ہیومیوپیتھک کا بھی چار سالہ کورس کیا لیکن پریکٹس نہیں کی والد کی خواہش پر عالمہ کا کورس مکمل کیااور بعد میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔
آپ سفیر اسلام علامہ شاہ عبدالعلیم صدیقی کی صاحبزادی اور قائداہلسنت علامہ شاہ احمد نورانی صدیقی کی ہمشیرہ تھیں آپ نے متعد کتابیں بھی تصنیف کیں آپ ویمن اسلامک مشن کی سربراہ کے علاوہ مختلف اسلامی اور تعلیمی اداروں سے وابستگی کے ساتھ جامعہ کراچی سنڈیکیٹ کی رکن بھی تھیں۔
ڈاکٹر فریدہ احمد صدیقی قائد ملت اسلامیہ علامہ شاہ احمد نورانی صدیقی کے قائم کردہ ادارے ورلڈ اسلامک مشن کے زیر انتظام کراچی میں ایک ویمن اسلامک مشنری یونیورسٹی کی چانسلر بھی تھیں جہاں خواتین کو جدید عصری علوم کے ساتھ ساتھ دینی علوم بھی پڑھائے جاتے ہیں ڈاکٹر فریدہ احمد نے پہلی کلاس سے لے کر پانچویں کلاس تک نصاب تعلیم بھی تیار کیا تھاجومتعدد اسکولزمیں پڑھایا جاتا ہے آپ نے براعظم یورپ اور افریقہ سمیت دنیا کے بہت سے ممالک کا تبلیغی دورہ بھی کیا 1970ء میں عملی سیاست میں شامل ہوئیں اور تاحیات ملک میں نظام مصطفی ﷺ کیلئے متحرک رہیں اور اس سلسلے میں آپ نے خواتین میں سیاسی شعور بیدار کرنے کیلئے ملک بھر کے مختلف علاقوں میں خواتین کے ہزاروں اجتماعات سے خطاب بھی کیاڈاکٹر فریدہ احمد صدیقی نے تحریک ختم نبوت ﷺ اور تحریک نظام مصطفی ﷺکے دوران بڑھ چڑھ کر حصہ بھی لیا۔
1977ء کی تحریک نظام مصطفی ﷺ کے دوران جب اس وقت کی حکومت نے تحریک کے ہیرو اور قائد مولانا شاہ احمد نورانی علیہ الرحمہ کو ان کی عوامی مقبولیت سے خوفزدہ ہو کر جیل میں بند کردیا تو یہ ڈاکٹر فریدہ ہی تھیں جو جون،جولائی کی شدید گرمی میں قومی اتحاد کے جلسوں میں خطاب کرتے ہوئے اسلام دشمن عالمی سامراج اور نظام مصطفی ﷺکے دشمنوں کو للکارتی رہیں آپ نے نشترپارک کراچی کے لاکھوں افراد کے جلسہ میں تاریخی جملہ کہا کہ”حکمرانوں! ڈرو اس وقت سے جب میرا بھائی جیل سے باہر آیا تو انقلاب آجائے گا“یہی ڈاکٹر فریدہ احمد صدیقی تھیں جنہوں نے پاکستانی خواتین کی رہنمائی کرتے ہوئے تعلیم،انسان دوستی اور سماجی خدمت کے شعبوں میں گراں قدر خدمات انجام دیں۔
ڈاکٹر فریدہ احمد صدیقی 2002ء کے انتخابات میں ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے خواتین کی مخصوص نشست پر ممبر قومی اسمبلی بنی اور اسمبلی میں آپ نے نومبر2006ء میں حکومت کی طرف سے پیش کردہ حقوق نسواں بل کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اسے فحاشی پھیلاؤ بل قرار دیا اور احتجاجاََ سب سے پہلے اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا تھا کہ تحفظ حقوق نسواں بل غیر آئینی اور قرآن وسنت کے منافی ہے اور آئین کے مطابق اسمبلی قرآن و سنت کے منافی قانون سازی نہیں کرسکتی ”آپ نے اسلامی تعلیمات کے منافی اس بل کے خلاف متعددکتابچے بھی تحریر کر کے شائع کرائے۔
ڈاکٹر فریدہ احمد صدیقی نے بھرپور عملی زندگی گزاری جس کے دوران آپ نے مختلف ممالک کے دورے کئے اور رکن قومی اسمبلی بھی منتخب ہوئیں اسلامک یونیورسٹی انٹر نیشنل کی چانسلر ڈاکٹر فریدہ احمد صدیقی 2002ء کے عام انتخابات میں متحدہ مجلس عمل کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں آپ اسلامی نظریاتی کونسل کی رکن بھی تھیں اور ویمن اسلامک مشن نامی نتظیم کی روح رواں تھیں آپ سندھ زکوٰۃ کونسل کے ساتھ جنرل مشرف کے دور میں حدود آرڈیننس کے تنازع کے حل کیلئے قائم کی گئی کمیٹی کی رکن بھی رہیں ڈاکٹر فریدہ احمد صدیقی فلاحی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی تھیں اور ہرسال درجنوں اجتماعی شادیوں کا اہتمام کرتی تھیں آپ نے کشمیر میں زلزے اور سیلاب کے دوران متاثرین کی امداد میں اہم کردار ادا کیاڈاکٹر فریدہ احمد صدیقی انتہائی متقی،مہمان نواز اوربااخلاق خاتون تھیں اورفارغ اوقات میں قرآن پاک کی تلاوت کے علاوہ دینی کتابوں کا مطالعہ پسند کرتی تھیں۔ ڈاکٹرفریدہ احمد صدیقی کی عملی زندگی اور مذہبی جدوجہد پاکستانی خواتین کیلئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہے اور آپ کی دینی اور قومی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
آپ 7اگست 2013ء بمطابق28رمضان المبارک کو 76سال کی عمر میں کراچی میں انتقال کر گئیں آپ نے سوگواروں میں شریک حیات و ماہر معاشیات پروفیسر محمد احمد صدیقی،دو صاحبزادے ڈاکٹر طلحہ صدیقی اور ڈاکٹر جنید صدیقی کے علاوہ ایک صاحبزادہ سمعیہ صدیقی چھوڑہیں۔