2

انسانیت کی معراج: اعضاء کی پیوند کاری اور اسلامی رہنمائی

اعضاء کی پیوند کاری کے حوالے سے کئی ابہام اور اختلافات موجود ہیں، لیکن اس حساس اور پیچیدہ موضوع پر شرعی رہنمائی فراہم کرنے کے لیے معروف عالم دین ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے اپنی کتاب “اعضاء کی پیوند کاری” کے ذریعے نہایت جامع اور مفصل رہنمائی پیش کی ہے۔ یہ کتاب نہ صرف عوام میں موجود غلط فہمیوں کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہوئی بلکہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں انسانی خدمت کے ایک اہم پہلو کو بھی اجاگر کرتی ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام “آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ” میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر زبیر نے کہا کہ “اپنا اعضاء ڈونیٹ کرکے کسی کی جان بچا لینا، آنکھوں میں نور لے آنے سے بڑی کوئی خیر خواہی نہیں۔” انہوں نے حدیث مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ “ہمارا تو پورا دین ہی خیر خواہی ہے۔” ان کے اس بیان نے اعضاء عطیہ کرنے کے عمل کو نہ صرف شرعی اعتبار سے درست قرار دیا بلکہ اس کی انسانی اور اخلاقی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔

ڈاکٹر ادیب رضوی جیسے ماہر سرجن کی موجودگی میں اس موضوع پر گفتگو نے اس کے طبی اور شرعی پہلوؤں کو عوام تک بہتر طور پر پہنچایا۔ یہ عمل نہ صرف طبی میدان میں ایک انقلابی حیثیت رکھتا ہے بلکہ شرعی حوالے سے بھی ایسے اقدامات کی حمایت کو تقویت دیتا ہے جو انسانی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے کیے جائیں۔

اسی تناظر میں محترمہ رفعت صاحبہ کی کہانی ایک زندہ مثال ہے، جو انسانیت کی معراج کا حقیقی نمونہ ہے۔ محترمہ رفعت، جو رضاکارانہ اعضاء عطیہ دہندہ تھیں، نے اپنی زندگی میں یہ وصیت کی تھی کہ ان کے اعضاء ضرورت مند مریضوں کو عطیہ کیے جائیں۔ ان کے بھائی بریگیڈیئر زاہد بیگ مرزا، جو نیفرولوجسٹ اور کریٹیکل کیئر اسپیشلسٹ ہیں، نے ان کی خواہش کو پورا کرنے کے لیے سی ایم ایچ/ایم ایچ راولپنڈی اور اے ایف آئی یو کی ٹیموں کے ساتھ مل کر اعضاء نکالنے کی رضامندی دی۔

رفعت صاحبہ کو وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تاکہ ان کا دل موت کے بعد بھی دھڑکتا رہے۔ مختلف اسپتالوں کی ٹیموں نے مل کر ایسے مریضوں کا انتخاب کیا جنہیں فوری طور پر جگر اور گردے کی پیوند کاری کی ضرورت تھی۔ الحمدللہ، ان کے دو گردے اور ایک جگر تین مریضوں کو عطیہ کیے گئے، اور یہ تمام اعضاء کامیابی سے کام کر رہے ہیں۔

یہ کارنامہ ایک انوکھا اور قابل تقلید عمل ہے، جو حقیقی معنوں میں صدقہ جاریہ ہے۔ ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر زبیر کی شرعی رہنمائی اور محترمہ رفعت صاحبہ جیسے بہادر لوگوں کے عملی اقدامات ہمیں یہ درس دیتے ہیں کہ علمائے کرام جدید مسائل پر اسلامی رہنمائی فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں، اور انسانیت کی خدمت دین اسلام کا بنیادی پیغام ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں ایسے اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے جو انسانیت کے دکھوں کو کم کریں اور زندگیوں کو بچانے کا ذریعہ بنیں۔ یہ واقعی انسانیت کی معراج اور اسلامی تعلیمات کا عملی مظہر ہے۔

مس رفعت کی بیٹیوں (جو سب ڈاکٹر ہیں) نے اپنی والدہ کو آخری الوداع کہا، جب ان کا دل وینٹی لیٹر پر دھڑک رہا تھا لیکن وہ دماغی طور پر مردہ تھیں۔ اعضاء کے عطیہ کے بعد انہوں نے اپنی پیاری اور عظیم ماں کی میت وصول کی۔ کیا بہادر خاندان ہے، کیا عظیم ماں ہے! ان سب کو سلام!
زوہیب طاہر خان (کالم نگار/جرنلسٹ)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں