انتخابی منشور
جمعیت علماء پاکستان کے سربراہ صاحبزادہ ابوالخیرمحمد ز بیرنے انتخابی منشور کا اعلان کردیامنشور میں اسلام،پاکستان اور عوام کوفوکس کیاگیا ہےمنشور میں ہر شعبہ زندگی میں نظام مصطفےٰ ﷺ کا عملی نفاذ اور مقام مصطفےٰ کا تحفظ (2) اسلامی فلاحی حکومت کا قیام (3)ہر شہری کے بنیادی حقوق کا تحفظ(4)آزاد خارجہ پالیسی (5)آزاد عدلیہ کا قیام اسٹیٹس کو کا خاتمہ(6)ایٹمی اثاثوں کا تحفظ(7)خواتین کے جائز حقوق کا تحفظ(8)یکساں تعلیمی نظام (9)مزدوروں کے حقوق کا تحفظ(10)ہر سطح پر احتساب کا موثر نظام(11)انرجی بحران کا خاتمہ جیسے اہم بنیادی نکات پرخصوصی توجہ دی گئی ہے
(1)ہر شعبہ زندگی میں نظام مصطفےٰ ﷺ کا عملی نفاذ اور مقام مصطفےٰ کا تحفظ (2) اسلامی فلاحی حکومت کا قیام (3)ہر شہری کے بنیادی حقوق کا تحفظ(4)آزاد خارجہ پالیسی (5)آزاد عدلیہ کا قیام اسٹیٹس کو کا خاتمہ(6)ایٹمی اثاثوں کا تحفظ(7)خواتین کے جائز حقوق کا تحفظ(8)یکساں تعلیمی نظام (9)مزدوروں کے حقوق کا تحفظ(10)ہر سطح پر احتساب کا موثر نظام(11)انرجی بحران کا خاتمہ(12)عالمی مالیاتی اداروں کے تسلط سے معیشت کو نجات دلانا(13)عالم اسلام کے سلگتے مسائل پر صدائے حق بلند کرنا(14)نوجوانوں کو باعزت روزگار کی فراہمی(15)غریب نادار افراد کو مالکان حقوق کے ساتھ گھر وں کی فراہمی (16)غیر اسلامی غیر جمہوری قوانین کا خاتمہ (17) جاگیرانہ نظام کا مکمل خاتمہ (18) ہاریوں کسانوں کے حقوق کا مکمل تحفظ (19)پریس اور پبلیکشن سے متعلق غیر جمہوری قوانین کا خاتمہ(20)پولیس کے نظام میں اصلاحات (21)نوجوانوں کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرناجس کی تفصیل منسلک ہے:منشور کے بنیادی نکات غذا،لباس،مکان،تعلیم، صحت اور انصاف کی مکمل ضمانت کے ساتھ جمعیت علماء پاکستان (نورانی) نے الیکشن 2024ء کیلئے اپنے منشور کا اعلان کردیا ہے۔
٭اسلامی فلاحی حکومت کا قیام جو تعلیم صحت اور روزگار کی فراہمی کیلئے بنیادی کردار ادا کرے گی۔
٭ ہر شعبہ،زندگی میں نظام مصطفےٰ ﷺ کا مکمل نفاذ اور مقام مصطفےٰ ﷺ کا تحفظ کیا جائے گا۔
٭ ملک کے ہر شہری کے بنیادی حقوق کا تحفظ اور انصاف کی فراہمی۔
٭ ہرشہری کی بنیادی ضرورتوں،غذا،لباس،مکان،تعلیم اور صحت کی مکمل ضمانت۔
٭ آزاد خارجہ پالیسی بردار اسلامی ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو فروغ دینا۔
٭ آزاد عدلیہ کا قیام جو بلا روک ٹوک انصاف کے تقاضے پورے کر سکے اور اسٹیٹس کو کا خاتمہ کر سکے۔
٭ خواتین کے جائز حقوق کا تحفظ۔
٭ ایٹمی اثاثوں کا تحفظ اور ملک کو عسکری میدان میں ناقابل تسخیر بنانا۔
٭تمام غیر اسلامی اور غیر جمہوری قوانین کا خاتمہ۔
٭ تنخواہوں میں فرق کو کم سے کم کرنا،کم تنخواہ پانے والوں کے لئے مناسب انتظام کرنا۔
٭ عام لوگوں کی قوت خرید اور اشیائے ضرورت کی قیمت فروخت میں توازن پیدا کرنے کیلئے ایک مستقل جائزہ کمیٹی کا قیام۔
٭ جاگیر دارانہ نظام کا مکمل خاتمہ،ملک کی لاکھوں ایکٹر اراضی کو قابل کاشت بنا کر بے زمین یا گزارا یونٹ سے کم زمین رکھنے والوں میں تقسیم کرنا،ہاریوں اور کسانوں کے حقوق کا مکمل تحفظ۔
٭ دیہی علاقوں کے بے گھر افراد کو کم از کم سات مرلے پلاٹ کی فراہمی اور مکان کی تعمیر کیلئے قرضہ حسنہ جاری کرنا،کچی آبادیوں کو مالکانہ حقوق دینا۔٭ شہروں میں زیادہ سے زیادہ چھ سو مربع گز پر مکان کی تعمیر کی اجازت دینا۔
٭ دیہاتوں کو اس طریقے پر ترقی دینا کہ آباد ی کا شہروں میں منتقل ہونے کا رجحان کم ازکم ہوجائے۔
٭ مزدوروں کو انجمن سازی اوران کے تمام بنیادی حقوق کا تحفظ۔٭ پریس اینڈ پبلیکشن سے متعلق تمام غیر جمہوری قوانین کا خاتمہ۔
٭ پورے ملک میں یکساں تعلیمی نظام،ثانوی درجے تک تعلیم مفت اور پرائمری سطح تک تعلیم لازمی۔
٭ ہر نوجوان کیلئے لازمی فوجی تربیت،فوج میں صوبائی کوٹے کا قیام۔
٭ عالم اسلام کے اتحاد کی کوشش مسئلہ کشمیر،مسئلہ فلسطین اور بیت المقدس کی آزادی کیلئے قابل عمل اقدامات۔
٭ سقوط مشرق پاکستان کی ازسرنو تحقیقات۔٭ نو کر شاہی اور پولیس کے نظام میں انقلابی تبدیلیاں۔
٭ دھشت گردی کا مکمل خاتمہ۔٭ ہر سطح پر احتساب کا مؤثر نظام۔
٭ انرجی بحران پر قابو پانااور عوام کو سستے داموں بجلی اور گیس کی بلا تعطل فراہمی، سولر سسٹم کی تنصیب کیلئے بلاسود قرضوں کا حصول۔